Intro DawateIslami

Image and video hosting by TinyPic Dawat-e-Islami, a global non-political movement for the propagation of the Holy Quran and Sunnah, is serving Ummah with its Islamic centres in more than 187 countries of the world. Different departments are being set up to execute the Madani activities of spreading the teachings of Quran and Sunnah effectively. Dawat-e-Islami was founded by Shaykh-e-Tariqat, Ameer-e-Ahl-e-Sunnat Hazrat Allamah Maulana Abu Bilal Muhammad Ilyas Attar Qadiri Razavi in 1981 More

حضرت داؤد طائی رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ


یہ حضرت امام اعظم ابوحنیفہ رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ کے جلیل القدر شاگرد اور مشہور تارک الدنیا عبادت گزار بزرگ ہیں جس رات میں ان کی وفات ہوئی بہت سےمشائخ نے اس رات میں یہ خواب دیکھا کہ جنت میں خوب زینت کی جارہی ہے اور ہرطرف نور ہی نور پھیلا ہوا ہے۔ تو مشائخ نے خواب ہی میں پوچھا کہ یہ کون سی رات ہے تو آواز آئی کہ اس رات میں حضرت داؤد طائی رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ کی وفات ہوگئی ہے۔ ہر طرف فرشتوں کا ہجوم ، یہ آرائش اور چہل پہل ان کی روح کی آمد آمد کے لیے ہے۔(آئینہ عبرت ص۸۶تا۸۷بحوالہ احیاء العلوم ج۴ص۴۳۳)
وقت کی اہمیت
حضرت داؤد طائی رحمۃ اللہ تعالی علیہ کے بارے میں منقول ہے کہ آپ روٹی پانی میں بھگو کر کھا لیتے تھے،اس کی وجہ بیان کرتے ہوئے فرماتے،''جتنا وقت لقمے بنانے میں صرف ہوتا ہے،اتنی دیر میں قرآن کریم کی پچاس آیتیں پڑھ لیتا ہوں۔''(تربیتِ اولاد ص ۱۵۰ تا ۱۵۱ بحوالہ تذکرۃ الاولیاء،ذکر داؤد طائی رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ،ج۱،ص۲۰۱ )
تیرے کس رخسار کو کیڑوں نے کھایا ہوگا؟۔۔۔۔۔۔
حضرت سَیِّدُناداؤد طائی رحمۃ اللہ تعالی علیہ نے ایک خاتون کو دیکھا جو اپنے بچے کی قبر کے سرہانے رو رہی تھی اور کہہ رہی تھی ،''اے میرے بیٹے ! معلوم نہیں تیرے کس رخسار کو کیڑوں نے پہلے کھایا ہو گا؟'' یہ سن کر حضرت داؤد طائی رضي اللہ تعالي عنہ نے ایک چیخ ماری اور اسی جگہ گر گئے۔(خوفِ خدا ص ۹۲ تا ۹۳ بحوالہ احیاء العلوم ، کتاب الخوف والرجاء ج ۴، ص ۲۲۹)
کپڑا خدا عزوجل کے لئے پہنا ہے
حضرت داؤد طائی علیہ رحمۃ اللہ القوی نے ایک مرتبہ کپڑا اُلٹا پہن لیا تو لوگوں نے کہا کہ آپ اس کو اس حالت سے بدل کیوں نہیں دیتے ،اس پر انہوں نے فرمایا کہ میں نے اس کو خدا کے لئے پہنا ہے اس لئے میں نہ بدلوں گا ۔(ریا کاری ص ۱۵۱ بحوالہ تنبیہ المغترین،ص۲۶)


0 comments: